یہ واقعہ اپنے طور پر نہایت معتبرہے کیونکہ اس کے راوی علامہ اقبال ہیں۔ڈاکٹر جاوید اقبال نے علامہ اقبال کی سوانح عمری لکھی ہے جس کا نام ہے ”زندہ رُود“… اس کتاب میں انہوں نے علامہ اقبال کا بیان کردہ واقعہ یوں لکھا ہے ”علامہ اقبال بیان کرتے ہیں کہ میرے والد ایک روز گھر آ رہے تھے۔ ہاتھ میں رومال تھا اور رومال میں تھوڑی سی مٹھائی۔ راہ میں کیا دیکھتے ہیں کہ ایک کتا بھو ک کے مارے دم توڑ رہا ہے۔ اس کی حالت دیکھ کر ان سے نہ رہا گیا۔ مٹھائی سمیت رومال اس کے آگے ڈال دیا۔ کتے نے مٹھائی کھانا شروع کردی۔ مٹھائی کھا چکا تو یوں محسوس ہوتا تھا جیسے اسے پانی کی طلب ہو۔ والد ماجد نے اسے کسی نہ کسی طرح پانی بھی پلا دیا۔ رات کو سوئے تو خواب میں کیا دیکھتے ہیں کہ ایک مکان ہے جس میں مٹھائی کے طبق ہی طبق رکھے ہیں۔ صبح آنکھ کھلی تو یہ احساس ہوا کہ یہ ایک نیک عمل کا ثمر تھا جو کل ان کے ہاتھوں ہوا۔ چنانچہ اس روز سے انہیں یقین ہو گیا کہ اب ہمارے دن پھرنے والے ہیں۔ جن دنوں یہ واقعہ ہوا تب علامہ اقبال کے والد مالی مشکلات میں گھر ہوئے تھے۔ اس خواب کی تعبیر یوں نکلی کہ پھر علامہ اقبال کے والد گرامی جناب شیخ نور محمدصاحب کا کاروبار چل نکلا۔ ان کے بنائے ہوئے دُھسے تیزرفتاری سے بکنے لگے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں تھوڑے ہی عرصے میں خوشحال بنا دیا۔“ اب آپ اس واقعے پر غور کریں اور سوچیں کہ اگر اللہ کی مخلوق حیوان کی خدمت کا یہ صلہ ہے توپھر اشرف المخلوقات انسان کی خدمت کا کیا صلہ اور انعام ہوگا!! قرب الٰہی سے بڑا کوئی انعام نہیں اور یہ انعام خلق خدا کی بے لوث خدمت سے ملتا ہے۔
Friday, 18 May 2012
مولوی کا اسلام۔ صوفی کا اسلام (گزشتہ سے پیوستہ ) July 03, 2011
یہ واقعہ اپنے طور پر نہایت معتبرہے کیونکہ اس کے راوی علامہ اقبال ہیں۔ڈاکٹر جاوید اقبال نے علامہ اقبال کی سوانح عمری لکھی ہے جس کا نام ہے ”زندہ رُود“… اس کتاب میں انہوں نے علامہ اقبال کا بیان کردہ واقعہ یوں لکھا ہے ”علامہ اقبال بیان کرتے ہیں کہ میرے والد ایک روز گھر آ رہے تھے۔ ہاتھ میں رومال تھا اور رومال میں تھوڑی سی مٹھائی۔ راہ میں کیا دیکھتے ہیں کہ ایک کتا بھو ک کے مارے دم توڑ رہا ہے۔ اس کی حالت دیکھ کر ان سے نہ رہا گیا۔ مٹھائی سمیت رومال اس کے آگے ڈال دیا۔ کتے نے مٹھائی کھانا شروع کردی۔ مٹھائی کھا چکا تو یوں محسوس ہوتا تھا جیسے اسے پانی کی طلب ہو۔ والد ماجد نے اسے کسی نہ کسی طرح پانی بھی پلا دیا۔ رات کو سوئے تو خواب میں کیا دیکھتے ہیں کہ ایک مکان ہے جس میں مٹھائی کے طبق ہی طبق رکھے ہیں۔ صبح آنکھ کھلی تو یہ احساس ہوا کہ یہ ایک نیک عمل کا ثمر تھا جو کل ان کے ہاتھوں ہوا۔ چنانچہ اس روز سے انہیں یقین ہو گیا کہ اب ہمارے دن پھرنے والے ہیں۔ جن دنوں یہ واقعہ ہوا تب علامہ اقبال کے والد مالی مشکلات میں گھر ہوئے تھے۔ اس خواب کی تعبیر یوں نکلی کہ پھر علامہ اقبال کے والد گرامی جناب شیخ نور محمدصاحب کا کاروبار چل نکلا۔ ان کے بنائے ہوئے دُھسے تیزرفتاری سے بکنے لگے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں تھوڑے ہی عرصے میں خوشحال بنا دیا۔“ اب آپ اس واقعے پر غور کریں اور سوچیں کہ اگر اللہ کی مخلوق حیوان کی خدمت کا یہ صلہ ہے توپھر اشرف المخلوقات انسان کی خدمت کا کیا صلہ اور انعام ہوگا!! قرب الٰہی سے بڑا کوئی انعام نہیں اور یہ انعام خلق خدا کی بے لوث خدمت سے ملتا ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment